Topics
عورتوں اور مردوں کی نماز ادا کرنے کے طریقے میں یہ فرق ہے کہ تکبیر تحریمہ کہتے وقت مرد کانوں تک ہاتھ اٹھائیں اور عورتیں صرف کاندھوں تک۔
مردوں کو ہاتھ ناف کے نیچے باندھنا چاہئے اور عورتوں کو سینہ پر۔
مردوں کو رکوع میں اتنا جھکنا چاہئے کہ کمر اور سر ایک سیدھ میں آ جائیں مگر عورتیں صرف اتنا جھکیں کہ ان کے ہاتھ بآسانی گھٹنوں تک پہنچ جائیں۔
مرد رکوع میں کہنیاں پہلو سے الگ اور عورتیں ملا کر رکھیں۔
سجدہ میں مرد پیٹ کو رانوں سے اور بازو کو بغل سے الگ رکھیں اور عورتیں ملا کر رکھیں۔
مردوں کی کہنیاں، حالت سجدہ میں زمین سے اونچی رہیں اور عورتوں کی کہنیاں زمین سے لگی ہونی چاہئیں۔
سجدہ میں مردوں کے دونوں پیر انگلیوں کے بِل کھڑے رہنے چاہئیں اور عورتوں کے پیر داہنی طرف نکلے رہنے چاہئیں۔
قعدہ کی حالت میں مرد دایاں پیر کھڑا کرتے ہیں اور بائیں پیر پر بیٹھتے ہیں جب کہ عورتیں اپنے دونوں پیر دائیں طرف نکال کر بیٹھتی ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔