Topics
سوال: ایک سال قبل رات کو بستر پر لیٹی ہوئی تھی کہ میری پشت کی طرف سے ایک کتا آیا اور میرے اوپر حملہ کرنے کے لئے اچھلا ساتھ ہی میرے شوہر لیٹے ہوئے تھے وہ تیزی سے اٹھے اور کتے کو زور سے ہاتھ مارا کتا گرا اور ایک دم غائب ہو گیا تقریباً 9ماہ پہلے شام کے وقت لحاف اوڑھے سو رہی تھی کہ اچانک ایک چھپکلی میری گردن کے قریب آئی اور کاٹنا ہی چاہتی تھی کہ میرے بھائی کی نظر اس پر پڑ گئی۔ جیسے ہی وہ اسے مارنے کے لئے بڑھا چھپکلی غائب ہو گئی اس کے بعد سے مجھے دل کی بیماری لاحق ہو گئی ہے۔
ڈاکٹروں کی تشخیص ہے کہ دل میں خون لے جانے والی کوئی رگ سکڑ گئی ہے، ہاتھ پاؤں بے جان محسوس ہوتے ہیں پورا جسم ایک خالی لفافے کی مانند معلوم ہوتا ہے ذرا سا دور چلتی ہوں تو سانس رک جاتا ہے روزانہ دن میں کئی مرتبہ چند سیکنڈ یہ ہوتا ہے کہ جیسے سینہ سے کوئی چیز اچھل کر حلق میں آ رہی ہے۔ ڈاکٹر اس کا علاج آپریشن تجویز کرتے ہیں لیکن اتنے بڑے آپریشن کے اخراجات میرے بس سے باہر ہیں۔ ایک شکایت یہ بھی ہے کہ کبھی کبھی پسلیوں کے نیچے درد ہوتا ہے اس کے متعلق ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ پیٹ کے اندر آنت پھول گئی ہے۔
جواب: ایک مرض ہے جس کو ’’ام الصبیان‘‘ کہتے ہیں۔ اس مرض میں دماغ کے اندر موجود خلیوں میں سے چند خلیے بند ہو جاتے ہیں اس کی وجہ سے وہ لہریں جو آدمی کو زندگی بخشتی ہیں متاثر ہوتی ہیں اور لہروں کا ٹوٹ کر بکھرنے کا عمل ناقص ہو جاتا ہے۔نتیجہ میں ’’ام الصبیان‘‘ جیسا مرض وجود میں آتا ہے اس مرض کی بہت سی قسمیں ہیں ان میں سے ایک قسم یہ بھی ہے جس کی شکایت آپ کو ہے۔ کتاب روحانی علاج میں سے ’’ام الصبیان‘‘ کا نقش دو عدد چینی کی پلیٹوں پر زردہ کے رنگ اور عرق گلاب سے لکھ کر صبح شام پانی سے دھو کر چالیس دن تک پئیں ساتھ ساتھ خمیرہ گاؤ زبان جدوار عود صلیب، ناشتہ کے ایک گھنٹہ کے بعد اور رات کو سوتے وقت کھا لیں۔ اس مرض میں شہد کھانا بھی بہت مفید ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔