Topics

چھ کلمے


پہلا کلمہ طیب
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اللہ کے رسول ہیں۔
دوسرا کلمہ شہادت
اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے، نہیں شریک کوئی اس کا اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
تیسرا کلمہ تمجید
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لَاْ حَوُلَ وَلَا قُوَّ ۃَ اِلَّا بِا للّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
پاکی اللہ کے لئے ہے اور تمام تعریف اللہ کے لئے ہے اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ ہی بڑا ہے طاقت اور قوت اللہ ہی کی طرف سے۔ (جو) بڑی شان اور عظمت کا مالک ہے۔
چوتھا کلمہ توحید
لَآ اِلٰہَ اِ لَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْحٖی وَ یُمِیْتُ وَ ھُوَ حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ اَ بَدًا اَ بَدًا ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَ ھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍی قَدِیْرٌ
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ ایک ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں، اسی کی (کُل کائنات پر) بادشاہی ہے اور اسی کیلئے ہر قسم کی تعریف ہے، زندگی اور موت اسی کے ہاتھ میں ہے اوروہ (ایسا)زندہ ہے جسے کبھی بھی مو ت نہیں ، عظمت کا ما لک اور بزرگی والا ہے، ہر طرح کی خیر اسی کے قبضے میں ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
پانچواں کلمہ
اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کّلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُہٗ عَمَدًا اَوْ خَطَأً سِرًّا اَوْ عَلَانِیَۃً وَّ اَتُوْبُ اِلَیْہِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِیْ اَعْلَمُ وَ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِیْ لَآ اَعْلَمُ اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُیُوْبِ وَ غَفَّارُ الذُّنُوْبِ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں جو میرا پروردگار ہے ہر گناہ سے جو میں نے کیا جان بوجھ کر یا بھول کر، درپردہ یا کھلم کھلا اور میں تو بہ کرتا ہوں اس کے حضور اس گناہ سے جو مجھے معلوم ہے اور اس گناہ سے جو مجھے معلوم نہیں بیشک غیب کی باتیں تجھے ہی خوب معلوم ہیں اور تُو ہی بڑا ڈھانکنے والا عیبوں کا اور گناہوں سے بہت معافی بخشنے والا ہے اور گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیک کرنے کی قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے جو عالی شان اور عظمت والا ہے۔
چھٹا کلمہ ردِّ کفر
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بَکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَیْءًا وَّ اَنَا اَعْلَمُ بِہٰ وَ اَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا اَوْلَمُ بِہٖ تُبْتُ عَنْہُ وَ تَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَ الشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِبَۃِ وَالْبِدْعَۃِ وَالنَّمِیْمَۃِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُھْتَانِ وَالْمَعَاصِیْ کُلِّھَا وَ اَسْلَمْتُ وَ اَقُوْلُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مَحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ
اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کسی کو تیرا شریک بنانے کے گناہ سے، اگر یہ گناہ مجھ سے جان بوجھ کر ہوا ہو اور میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اس گناہ سے جو (لاعلمی میں ہوا) ہو، میں نے اس گناہ سے توبہ کی اور بیزار ہوا کفر اور شرک اور جھوٹ اور غیبت اور بدعت اور بدگوئی اور بے حیائی اور بہتان اور دیگر تمام گناہوں سے اور فرمانبرداری اختیار کی اور میں کہتا ہوں اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں محمد (صلعم) اللہ کے رسول ہیں۔

ایمانِ مُفصّل
اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَمَلٰٓءِکَتِہٖ وُکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ
میں ایمان لایا اللہ پر اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور یوم آخر (قیامت) پر اور ایمان لایا اس بات پر کہ بھلائی اور برائی اللہ ہی کی جانب سے ہے اور ایمان لایا اس بات پر کہ مرنے کے بعد زندہ ہونا ہے۔

ایمانِ مجمل
اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ کَمَاھُوَ بِاَسْمَآءِہٖ وَصِفَاتِہٖ وَقَبِلْتُ جَمِیْعَ اَحْکَامِہٖ اِقْرَارٌ بِا للِّسَانِ وَتَصْدِیْقٌ بِالْقَلْبِ
میں ایمان لایا اللہ پر جیسا کہ وہ ہے اپنے ناموں اور اپنی صفتوں کے ساتھ اور میں نے قبول کئے اس کے سارے احکام اس کا مجھے زبان سے اقرار اور دل سے (اس کی صداقت کا) یقین ہے۔


Topics


روحانی نماز

خواجہ شمس الدین عظیمی

نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی  کی ترغیب وتعلیم  کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم  کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات  پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں  میں اولیائے کرام  کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ  ذوق وشوق  اورخشوع  کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں  کو قائَم بالصلوٰۃ  دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین  عظیمی نے زیرنظر کتاب  تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی  اورسائنسی  فوائد بیان کرتے ہوئے  نماز کی اہمیت  اورغرض وغایت  پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام  علیہم السلام  کی نماز ، خاتم النبیین  رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔

انتساب

اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی
ختم ہونے سے پہلے پوری دنیا کے اقتدار اعلیٰ پر فائز ہو کرنُورِ اوّل، باعث تخلیق کائنات، محسنِ انسانیت  صلی اللہ علیہ و سلم
کے مشن کی پیش رفت میں انقلاب برپاکردیں گی۔


بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنْ ذُرِّ یَّتِیْ


اے میرے پروردگار!
مجھ کو اور میری نسل میں سے لوگوں کو نماز قائم کرنے والا بنا۔


اَلصَّلٰوۃُ مِعْراجُ الْمُؤْ مِنِیْنَ
صلوٰۃ مومنین کی معراج ہے


*****
معراج کا مفہوم ہے غیب کی دنیا میں داخل ہو جانا۔ مومن کی جب نماز کے ذریعے معراج ہوتی ہے تو اس کے سامنے فرشتے آ جاتے ہیں۔ نمازی آسمانوں کی سیر کرتا ہے اور سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رحمت سے اسے اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل ہو جاتا ہے۔