Topics

نمازِ عیدین

دونوں عیدوں کی نماز گاؤں اور دیہات کے باشندوں پر واجب نہیں ہے۔ شہروں اور بڑے قصبات میں واجب ہے۔ عید کی نماز آبادی سے ہٹ کر عید گاہ میں قائم کرنا زیادہ باعث خیر ہے۔ مجمع کثیر ہونے اور شہر کا پھیلاؤ زیادہ ہونے کے سبب جمعہ اور عیدین کی نمازیں متعدد جگہوں پر ادا کی جا سکتی ہیں۔

عیدین کا وقت سورج نکلنے کے بعد سے شروع ہو جاتا ہے اور زوال کے وقت ختم ہو جاتا ہے۔

عید کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا، عمدہ اور نیا لباس پہننا، خوشبو لگانا سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا پسندیدہ عمل ہے۔

عید الفطرت کے دن نماز سے پہلے صدقہ، فطرہ اور عیدالاضحیٰ کے دن نماز کے بعد صاحب نصاب پر قربانی کرنا واجب ہے۔

عیدین کی نماز دو رکعات ہیں۔ جمعہ کی طرح دو خطبے بھی واجب ہیں۔ یہ خطبے نماز کے بعد دعا مانگ کر پڑھے جاتے ہیں۔ خطبہ خاموش بیٹھ کر سننا چاہئے۔

عیدین کی نماز میں عام تکبیرات کے علاوہ ہر رکعت میں تین زائد تکبیریں بھی واجب ہیں۔

عیدین کی نمازوں کے لئے اذان و اقامت نہیں کہی جاتی۔

عیدین کی نمازوں میں بھی امام بلند آواز سے قرأت کرتا ہے۔

عیدین کی نماز کے لئے ایک راستے سے جانا اور دوسرے سے واپس آنا مسنون طریقہ ہے۔

نیت اور ترکیب

اوّل صفیں درست کریں پھر یوں نیت کریں:

عیدالفطر یا عیدالاضحیٰ کی دو رکعات مع چھ زائد تکبیروں کے امام کے پیچھے ادا کرنے کی نیت کرتا ہوں۔

پہلی رکعت میں دوسری نمازوں کی طرح امام کے ساتھ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ کر نیت باندھ لیں اور سُبْحَانَکَ اَللّٰھُمَّ آخر تک پڑھ کر خاموش کھڑے رہیں۔ امام تین مرتبہ ٹھہر ٹھہر کر اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہے گا۔ دو تکبیروں پر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دیں اور تیسری تکبیر پر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر نیت باندھ لیں۔ امام قرأت پڑھ کر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے گا۔ آپ بھی رکوع میں چلے جائیں۔

دوسری رکعت میں حسب معمول اور نمازوں کی طرح ہاتھ باندھ لیں۔ قرأت کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے تین تکبیریں کہی جائیں گی۔ آپ ان تکبیروں پر کانوں تک ہاتھ اٹھا کر چھوڑ دیں اور چوتھی تکبیر پر رکوع میں چلے جائیں۔

معمول کے مطابق نماز پوری کرنے کے بعد امام کے ساتھ دعا مانگیں۔ دعا کے بعد امام دو خطبے پڑھے گا۔ انہیں سکون، توجہ اور خاموشی سے سنیں۔ بیچ میں بول چال، شور و شغب، ذکر و تلاوت سب منع ہیں۔ خطبوں کے بعد دعا مانگنا پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ہے۔ خطبوں کے بعد باہم میل ملاقات، مصافحہ وغیرہ میں مشغول ہو جائیں۔

عید کی نماز کے لئے جاتے اور آتے وقت عید الفطر میں آہستہ اور عیدالاضحیٰ میں ذرا بلند آواز سے یہ تکبیر پڑھتے رہنا چاہئے۔

اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ

یہی تکبیر بقر عید کو ۹ ذی الحج کی فجر سے ۱۳ ذی الحج کے عصر کے وقت تک ہر فرض نماز کے بعد بلند آواز سے ایک مرتبہ ضرور پڑھنا چاہئے۔ عورتیں آہستہ آواز سے پڑھیں۔

Topics


روحانی نماز

خواجہ شمس الدین عظیمی

نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی  کی ترغیب وتعلیم  کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم  کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات  پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں  میں اولیائے کرام  کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ  ذوق وشوق  اورخشوع  کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں  کو قائَم بالصلوٰۃ  دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین  عظیمی نے زیرنظر کتاب  تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی  اورسائنسی  فوائد بیان کرتے ہوئے  نماز کی اہمیت  اورغرض وغایت  پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام  علیہم السلام  کی نماز ، خاتم النبیین  رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔

انتساب

اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی
ختم ہونے سے پہلے پوری دنیا کے اقتدار اعلیٰ پر فائز ہو کرنُورِ اوّل، باعث تخلیق کائنات، محسنِ انسانیت  صلی اللہ علیہ و سلم
کے مشن کی پیش رفت میں انقلاب برپاکردیں گی۔


بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنْ ذُرِّ یَّتِیْ


اے میرے پروردگار!
مجھ کو اور میری نسل میں سے لوگوں کو نماز قائم کرنے والا بنا۔


اَلصَّلٰوۃُ مِعْراجُ الْمُؤْ مِنِیْنَ
صلوٰۃ مومنین کی معراج ہے


*****
معراج کا مفہوم ہے غیب کی دنیا میں داخل ہو جانا۔ مومن کی جب نماز کے ذریعے معراج ہوتی ہے تو اس کے سامنے فرشتے آ جاتے ہیں۔ نمازی آسمانوں کی سیر کرتا ہے اور سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رحمت سے اسے اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل ہو جاتا ہے۔