Topics
صلوٰۃ التسبیح
یہ نماز رنج و غم، مصیبت اور پریشانی سے نجات پانے کے لئے ادا کی جاتی ہے۔ اس نماز میں چار رکعتیں ہیں۔ ہر رکعت اس طرح ادا کی جاتی ہے:
نیت باندھ کر ثناء پڑھنے کے بعد سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَکْبَرُ پندرہ (۱۵) مرتبہ پڑھیں پھر اعوذ باللہ، بسم اللہ اور سورۂ فاتحہ کے بعد سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَکْبَرُ دس (۱۰) مرتبہ پڑھا جائے۔ اس کے پڑھنے کے بعد رکوع میں جا کر سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم پڑھنے کے بعد دس (۱۰) مرتبہ اس کلمہ کو پڑھیں۔رکوع سے کھڑے ہو کرقومہ اس کلمے کو دس مر تبہ پڑھیں۔ اس کے بعد سجدے میں جا کر سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاٰعْلی ٰکے بعد دس (۱۰) مرتبہ اس کلمے کو پڑھیں۔ سجدے سے اٹھ کر اس کلمے کو دس (۱۰) مرتبہ پڑھیں۔ پھر دوسرے سجدے میں جا کر تسبیح کے بعد دس (۱۰) مرتبہ اس کلمے کو پڑھیں۔ اس طرح یہ تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَکْبَرُ ایک رکعت میں پچہتر بار (۷۵) بار پڑھی جائے گی۔
اس کے بعد دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں اور سورۂ فاتحہ سے پہلے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَکْبَرُ پندرہ (۱۵) مرتبہ پڑھیں۔ سورۂ فاتحہ کے بعد دس(۱۰) مرتبہ اس کلمے کو پڑھیں۔ اور باقی رکعتیں اسی طرح ادا کریں جیسے مندرجہ بالا طریقے سے پہلی رکعت ادا کی گئی۔ چار رکعتوں میں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَکْبَرُ کی مجموعی تعداد تین سو (۳۰۰) ہو جائے گی۔
نمازِ وضو
یہ نماز وضو کرنے کے بعد ادا کی جاتی ہے۔ اور اس میں دو رکعتیں ہوتی ہیں۔
مسجد میں داخل ہونے کی نماز
یہ اس دو رکعت نماز کا نام ہے جو مسجد میں داخل ہو کر بیٹھنے سے پہلے صرف ظہر، عصر اور عشاء کے وقت قائم کی جاتی ہے۔ فجر کی نماز سے پہلے صرف دو سنتیں ادا کی جاتی ہیں جبکہ مغرب کی نماز سے پہلے کوئی سنت نہیں ہے۔
اشراق کی نماز
اگر نمازی فجر کی نماز کے بعد اسی جگہ بیٹھا رہے اور ذکر و فکر میں مشغول رہے، کوئی دنیاوی کام نہ کرے، نہ کسی سے بات کرے اور جب سورج پورا نکل آئے تو دو یا چار رکعت نماز ادا کرے تو اس کو نماز اشراق کہتے ہیں۔
اشراق کا وقت سورج نکلنے سے تقریباً پندرہ بیس منٹ بعد ہو جاتا ہے۔ بعد نماز فجر کسی کام میں مصروف ہونے کے بعد اگر نماز اشراق ادا کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔
چاشت کی نماز
اس نماز کا وقت سورج کی روشنی میں خوب تیزی آ جانے کے بعد سے نصفُ النہار تک ہے۔ اس میں کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہوتی ہیں۔
نماز اوّابین
یہ کم سے کم چھ اور زیادہ سے زیادہ بیس رکعتوں پر مشتمل وہ نماز ہے جو نماز مغرب کے فرض اور سنت کے بعد قائم کی جاتی ہے۔
تہجد کی نماز
اس نماز کا وقت آدھی رات گزرنے کے بعد ہوتا ہے۔ اس میں کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہوتی ہیں۔ حدیث شریف میں تہجد کی نماز کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے۔ اولیاء اللہ اور بزرگان دین تہجد کی نماز کی پابندی کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشاد کے مطابق تہجد کی نفلیں بندہ کو اس کے رب سے قریب کرتی ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔