Topics
آدمی جب سفر میں ہوتا ہے تو اس کو کسی خاص مقام تک پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے، اس کا جسم بے آرام اور ذہن منتشر ہوتا ہے۔ اس لئے اس کے لئے صحیح طریقے پر صلوٰۃ قائم کرنا ممکن نہیں رہتا۔ وہ فرائض کی ادائیگی میں کسی قدر نرمی کا مستحق ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کیونکہ سرتا پا محبت اور مجسم رحمت ہیں اس لئے انہوں نے مسافروں کو خصوصی طور پر نماز مختصراً قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہتے تو پوری نماز معاف فرما دیتے لیکن مختصر نماز کے قیام کا حکم اس لئے دیا کہ مسافر کا ذہنی ربط سفر میں بھی اللہ کے ساتھ قائم رہے اور سفر کی صعوبتوں اور تکلیفوں میں قدم قدم پر قدرت کا تعاون اس کے شامل حال رہے۔ مسافر کو ظہر، عصر اور عشاء کے چار فرض کی جگہ دو فرض، فجر اور مغرب کے فرض اور وتر پورے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر منزل پر پہنچ کر پندرہ دن قیام کرنے کی نیت کر لی جائے تو مسافرت ختم ہو جاتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔