Topics
عشاء کی نماز کے بعد گیارہ سو (۱۱۰۰) مرتبہ یَامُؤْ مِنُ پڑھ کر آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں اور یہ تصور کریں کہ میں عرش کے سائے میں ہوں اور شوہر نیچے ہے۔ جب یہ تصور قائم ہو جائے تو شوہر کے اوپر پھونک مار دیں۔ بات کئے بغیر بستر میں چلی جائیں اور شوہر کا تصور کرتے کرتے سو جائیں۔ انشاء اللہ خاوند کی طرف سے بداخلاقی، برائی، زیادتی کا اظہار نہیں ہو گا۔ اس عمل کی برکت سے شوہر بیوی کا گرویدہ ہو جاتا ہے۔
اگر کسی شوہر کے ساتھ بیوی کا سلوک اچھا نہ ہو تو یہ عمل شوہر بھی کر سکتا ہے، نتائج دونوں صورتوں میں ایک سے مرتب ہونگے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔