Topics
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
’’میں ہی ابتدا ہوں، میں ہی انتہا ہوں، میں ہی ظاہر ہوں، میں ہی باطن ہوں اور اللہ ہر چیز کو محیط ہے۔‘‘
جو چیز ہر شئے پر محیط ہے، سمجھنے کے لئے اسے ہم تجلی کہتے ہیں۔ تجلّی الٰہی ہر چیز پر محیط ہے یعنی ہر چیز تجلی میں بند ہے اور کائنات میں ہر تخلیق، وہ نوع ہو یا فرد، اس کی زندگی تجلی کے ساتھ قائم و دائم ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حاضر و موجود صفت کا حامل اسم یَا شَھِیْدُ بطور وظیفہ پڑھنے سے تجلی الٰہی کا انکشاف ہوتا ہے۔ جو بندہ یَا شَھِیْدُ کی صفات اور حکمت کا مشاہدہ کر لیتا ہے۔ اس کو اللہ تعالیٰ کے دربار کی حاضری نصیب ہو جاتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔