Topics

اسم ذات

اسم ذات یعنی ا سم اللہ کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس لئے اہل روحانیت اسم ذات سے ربط و نسبت پیدا کرنے اور اسم ذات کے انوار کا مشاہدہ حاصل کرنے کے لئے مراقبہ اسم ذات تعلیم کرتے ہیں۔

پوری کائنات اس حقیقت پر قائم ہے کہ وہ ایک ہستی کی ملکیت ہے یعنی تمام موجودات کا مالک ایک ہی ہے۔ اسی حقیقت کی وجہ سے تمام مخلوقات ایک دوسرے سے تعارف حاصل کرتی ہیں اور ایک دوسرے کو فیضان پہنچانے پر مجبو رہیں۔ اگر کائنات ایک ہستی کی ملکیت نہ ہوتی تو ایک دوسرے سے ربط ممکن نہ ہوتا۔ اسی قادر مطلق مالک ہستی کو اللہ کہتے ہیں اور اسمائے الٰہی میں یہی لفظ اللہ اسم ذات ہے۔ دیگر اسماء صفات الٰہی کو ظاہر کرتے ہیں۔ لفظ اللہ میں ایسی تجلی مستور ہے جو حاکمیت اور خالقیت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس تجلی کی معرفت آدمی تمام عالم کی بنیاد مشاہدہ کر لیتا ہے کیونکہ خالقیت اور مالکیت تمام مخلوقات پر محیط ہے۔

مراقبہ میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ قلب پر اسم ذات ’’اللہ‘‘ نورانی حرف سے لکھا ہوا ہے اور اس کی شعاعیں صاحب مراقبہ کے وجود پر محیط ہیں۔

چنانچہ جس قدر جذب و استغراق حاصل ہوتا ہے راہ سلوک کا مسافر تمام عالم کو اسم ذات کے انوار کے آئینے میں دیکھتا ہے۔ موجودات کی انتہا پر اللہ کی صفت خالقیت اور صفت مالکیت اس کے قلب پر ظاہر ہو جاتی ہے۔



مراقبہ

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں عظیمی صاحب نے اپنی زندگی کے 35سال کے تجربات ومشاہدات کے تحت بیان فرمایا ہے کہ دنیا میں جتنی ترقی ہوچکی ہے اس کے پیش نظر  یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ دورعلم وفن اورتسخیر کائنات کے شباب کا دورہے ۔ انسانی ذہن میں ایک لامتناہی وسعت ہے  جو ہر لمحہ اسے آگے بڑھنے  پر مجبورکررہی ہے ۔ صلاحیتوں کا ایک حصہ منصئہ شہود پر آچکا ہے لیکن انسانی انا کی ان گنت صلاحیتیں اورصفات ایسی ہیں جو ابھی مظہر خفی سے جلی میں آنے کے لئے بے قرارہیں۔ انسانی صلاحیتوں کا اصل رخ اس وقت حرکت میں آتاہے جب روحانی حواس متحرک ہوجاتے ہیں ۔ یہ حواس ادراک ومشاہدات کے دروازے کھولتے ہیں جو عام طورسے بندرہتے ہیں۔ انہی حواس سے انسان آسمانوں اورکہکشانی نظاموں  میں داخل ہوتاہے ۔ غیبی مخلوقات اورفرشتوں سے اس کی ملاقات ہوتی ہے ۔ روحانی حواس  کو بیدارکرنے کا موثرطریقہ مراقبہ ہے ۔ روحانی ، نفسیاتی اورطبی حیثیت سے مراقبہ کے بے شمار فوائد ہیں ۔ مراقبہ سے انسان اس قابل ہوجاتاہے کہ زندگی کے معاملات میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرسکے ۔ ۷۴ عنوانات کے ذریعہ آپ نے مراقبہ ٹیکنالوجی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے کہ مراقبہ کیا ہے اورمراقبہ کے ذریعے انسان اپنی مخفی قوتوں کو کس طرح بیدارکرسکتاہے ۔






انتساب

غار حرا کے نام

جہاں نبی آخر الزماں علیہ الصلوٰۃ والسلام

نے مراقبہ کیا اور حضرت جبرائیل ؑ

قرآن کی ابتدائی آیات لے کر زمین پر اترے۔