Topics
جن لوگوں کے اندر احساس برتری زیادہ ہوتا ہے وہ دل کے سخت ہوتے ہیں۔ دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور خود کو دوسروں سے بلند مرتبہ سمجھتے ہیں۔ زیادہ تر تو یہ ہوتا ہے کہ ایسے لوگ اس بُری عادت کو برائی نہیں سمجھتے اور وہ برائی کے اس خول میں بند رہنا چاہتے ہیں لیکن کچھ لوگ اس برائی کو جب محسوس کر لیتے ہیں تو اس سے رُستگاری چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو چاہئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ یَا تَوَّابُ کا ورد کریں۔ اس اسم کا ورد کرنیوالا بندہ رحم دل ہوتا ہے اور لوگوں پر مہربانی کرتا ہے۔
دنیا اور آخرت میں مکافات عمل کا قانون رائج ہے۔ جو جیسا کرتا ہے اس کے سامنے دیر یا سویر ضرور آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بدلہ لینے کی قدرت رکھتے ہیں لیکن معاف کرنا ان کی عادت ہے۔ اللہ کی اس سنت پر عمل کرتے ہوئے ہم سب کو چاہئے کہ لوگوں کی خطاؤں کو معاف کر دیں اور اگر کسی طرح غصہ ختم نہ ہو اور انتقام کی آگ ٹھنڈی نہ ہو تو وضو بغیر وضو اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے سات روز تک یَا مُنْتَقِمُ کا ورد کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔