Topics
قانون یہ ہے کہ جب کوئی عامل کسی دوسرے کو اپنا عمل بخش دے تو جسے یہ عمل بخشا گیا ہے اس کے اندر بھی یقین کا وہی پیٹرن (Pattern) بن جاتا ہے جو عامل کا ہے اور ذہن میں یہ بات راسخ ہو جاتی ہے کہ ہم ایسا کریں گے تو ایسا ہو گا۔ یہ بات ذہن نشیں رکھنا ضروری ہے کہ آدمی کے اندر یقین کی قوت جتنی ہوتی ہے اسی مناسبت سے نتائج مرتب ہوتے ہیں۔
کوئی وظیفہ یا عمل کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ عمل کرنے والا بندہ اجازت یافتہ ہو۔
باوضو قبلہ رخ بیٹھ کر دعا کی طرح ہاتھ اٹھالیں۔ ایک مرتبہ یَا حَفِیظُ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کریں اور ہاتھ تین بار چہرے پر پھیر لیں۔ پھر دعا کی طرح ہاتھ باندھ کر ایک مرتبہ یَا حَفِیْظُ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کریں اور ہاتھ چہرے پر تین بار پھیر لیں۔ اسی طرح تیسری بار ہاتھ باندھ کر ایک بار یَا حَفِیْظُ پڑھ کر دم کریں اور ہاتھ تین دفعہ چہرے پر پھیریں۔ اس کے بعد آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں۔ دل ہی دل میں ننانوے مرتبہ یَا حَفِیظُ کا ورد کریں اور اللہ تعالیٰ سے کامیابی اور کامرانی کی دعا کریں۔ کسی ضرورتمند کو سوا پانچ روپے خیرات کر دیں۔ اب آپ اس کتاب میں لکھے ہوئے اسمائے الٰہیہ کا ورد کر سکتے ہیں۔
دو جگ کے تاج دار سرور کونین حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وسیلے سے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب پر اپنی رحمت نازل فرمائے، آمین!
خواجہ شمس الدین عظیمی
نماز اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ نماز ایک عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے ۔ اہل اسلام کو اس فرض کی بہتر طور پر ادائیگی کی ترغیب وتعلیم کے لئے اہل تصوف نے بہت علمی کام کیا ہے ۔ تصوف کی تقریباً تمام اہم کتابوں میں نماز کی اہمیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ ان کو ششوں میں اولیائے کرام کے پیش نظر یہ مقصد رہاہے کہ امت مسلمہ ذوق وشوق اورخشوع کے ساتھ اس رکن اسلام پر کاربندرہے ۔ سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ بھی امت مسلمہ کے فرزندوں کو قائَم بالصلوٰۃ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر خواجہ شمس الدین عظیمی نے زیرنظر کتاب تحریر کی ہے ۔ اس کتاب میں نما زکی روحانی، ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی اورسائنسی فوائد بیان کرتے ہوئے نماز کی اہمیت اورغرض وغایت پر روشنی ڈالی ہے ۔ نیز انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز ، خاتم النبیین رسول پاک ّ کی نماز ، صحابہ کرام اورصوفیائے کرام کی نماز کے روح پرور واقعات بھی پیش کئے گئے ہیں ۔