Topics

فرماں برداری

بچوں کو ڈرا ئیں نہیں کیوں کہ ابتدا ئی عمر میں دماغ میں چھپا ہوا ڈر ساری عمر ذہن میں چمٹا رہتا ہے اور خوف زدہ بچے زندگی میں کوئی بڑا کام سر انجا م دینے کے قابل نہیں رہتے ۔اولاد کا سخت سست کہنا اور ہر وقت بھلا برا کہتے رہنا بھی صحیح طر ز عمل نہیں ہے وہ ڈانٹ ڈپٹ کو رو زانہ کا معمول سمجھنے لگتا ہے ۔بچے نا سمجھ ہو تے ہیں ۔ان کی کو تا ہیوں پر بیزار ہو نے کے بجا ئے سو چئے کہ آپ بھی ان ہی کی طر ح بچہ تھے آپ سے بھی بے شمار کو تا ہیاں سرز د ہو تی تھیں حکمت اور بردباری سے ان کو سمجھا ئیے ۔ان کے سروں پر شفقت سے ہاتھ پھیرئیے تا کہ ان کے اندر اطا عت اور فر ماں برداری کے جذبا ت ابھر آئیں ۔


Topics


کشکول

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔