Topics

کا ئناتی مشین

رو حا نیت میں غیب کے مشاہدے کی ایک نظر ’’سیر‘‘ہے ۔سیر کی آنکھ یہ دیکھتی ہے کہ کا ئنات کا سارا یکجا ئی پرو گرام لو ح محفوظ پر منقو ش ہے اورلوح محفوظ کا منقوش پرو گرام خا لق کا ئنات کی تجلی سے بے شمار زمینوں (SCREENS )پر ڈسپلے ہو رہا ہے ۔ تقر یباً ساڑھے گیا رہ ہزار نو عیں اور انسانی شما ریا ت سے زیادہ ان نو عوں کے افراد کا ئنات کے کل پر ز ے ہیں ۔یہ کا ئناتی مشین ایک دائرے CIRCLEمیں چل رہی ہے ۔ جزولا تجزیٰ وجود سے اس کی حر کت شروع ہو تی ہے ۔اور ما ورا ء ہستی کی طر ف لو ٹ جا تی ہے ۔آسمان ،زمین ،دررخت ،پہاڑ،چرند ے ،پر ندے ،حشرات الارض،فر شتے ،جنات اور انسان سب اس عظیم الشان نظام کے اجزاء ہیں ۔جن کے اشترا ک سے حر کت کا منظم سلسلہ جا ری وساری ہے ۔ البتہ انسان ایسا واحدفر د ہے جو نظام کا ئنات کی میکا نزم سے واقف ہے ۔با قی مخلوق اس میکا نزم سے واقفیت نہیں رکھتی ۔


Topics


کشکول

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔