Topics

خواب

خواب ہماری زندگی کا نصف حصہ ہے اور ہمیں بتا تا ہے کہ انسان کے اندر ایسے حواس بھی کام کر تے ہیں جن کے ذریعے انسان کے اوپر غیب کا انکشاف ہوجا تا ہے ،خواب اور خواب کے حواس میں ہم ٹا ئم اور اسپیس کے ہا تھ میں کھلو نا نہیں ہیں بلکہ ٹائم اور اسپیس ہمارے لئے کھلو نا بنے ہو ئے خواب میں چونکہ اسپیس اور ٹائم (مکانیت اور زمانیت ) کی جکڑ بندیاں نہیں ہیں۔ ہیں اس لئے ہم خواب میں ان حالات کا مشاہدہ کر تے ہیں جو زمان و مکان سے ما ورا ء ہیں ۔ آسمانی صحا ئف میں مستقبل کی نشاندہی کر نے والے خوابوں کا ایک سلسلہ ہے جو نوع انسانی کو تفکر کی دعوت دیتا ہے ۔ قرآن پاک کے ا رشاد کے مطا بق خواب میں غیب کا انکشا ف صرف انبیا ئے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے لئے مخصوص نہیں بلکہ ہر انسان اللہ کے اس  قانون سے فیض یا ب ہے ۔


Topics


کشکول

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔