Topics

ایک لاکھ چو بیس ہزار

دنیا میں جتنے عظیم لوگ پیدا ہو ئے ہیں وہ بھی کسی نہ کسی مسئلہ سے دو چاررہے ہیں لیکن وہ اس نقطے سے با خبر ہو تے ہیں کہ مسائل اس وقت تک مسائل ہیں جب تک انسان ذہنی سکون زندگی سے آشنا ہے ۔ان لوگوں کے اوپر سے مسا ئل و تکا لیف کی گر فت ٹوٹ جا تی ہے ۔جو اللہ کی مخلوق کی خدمت کو اپنی زندگی کا نصیب العین بنا لیتے ہیں ۔کسی ایسے شخص کی خدمت کیجئے جو نا دار ہے، ضرورت مند ہے پھر دیکھئے کہ آپ کو کتنا سکون ملتا ہے دو سروں کی مدد کر نا اور ان کے کام آنا انسانیت کی معراج ہے اور یہی وہ مشن ہے جس کو عام کرنے کے لئے ایک لا کھ چو بیس ہزار پیغمبر دنیا میں تشریف لا ئے ۔ 


Topics


کشکول

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔