Topics

مراقبہ ہال کا قیام

قرآن کریم کے مطابق آدمی کا شرف یہ ہے کہ اسے وہ علوم حاصل ہیں جوکائنات میں کسی دوسری مخلوق کو نہیں سکھائے گئے۔ یہ علوم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی امت کا ورثہ ہیں ۔ حضور قلندر بابااولیاء فرماتے ہیں

جو قوم کائناتی قدروں کا مشاہدہ نہیں کرتی اس کی فہم کائناتی علوم تک نہیں پہنچتی۔ اس وضع کی قوم ہزاروں سال کی عمر پانے کے باوجود پالنے کا بچہ ہی رہے گی ۔

بالخصوص امت مسلمہ اور بالعموم نوع انسانی کو باطنی علوم سیکھنے کی طرف راغب کرنے اور ان کے اندر تحقیق و تلاش کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے امام سلسلہ عظیمیہ کی سرپرستی میں ۱۹۶۵ ء بروز اتوا ر 1-D-1/7کی بالائی منزل پر بعد ازنماز مغرب ’’ محفل مراقبہ ‘‘ کا آغاز کیا گیا جبکہ ۱۷، اگست ۱۹۸۴ء کو خواتین و حضرات کی اجتماعی محفل مراقبہ منعقد کی گئی ۔ حاضرین کی تعداد میں اضافے کے باعث ۲۰، دسمبر ۱۹۸۵ء کو مراقبہ ہال D-32بلاک A، نارتھ ناظم آباد منتقل کردیا گیا جہاں ۲۷،ستمبر ۱۹۸۵ء کو محفل مراقبہ کا پہلا اجتماع منعقد ہوا۔ محفل مراقبہ میں شرکاء کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد اور ان کی سہولت کے پیش نظر سرجانی ٹاؤن، کراچی میں مراقبہ ہال کے لئے تین ہزار گزپر مشتمل جگہ خریدی گئی جس کا۲۸،دسمبر ۱۹۸۸ء کو سنگ بنیاد رکھاگیااور حضور قلندر بابااولیاء کے نویں عرس کے موقع پر مراقبہ ہال کا باضابطہ افتتاح ہوا۔

افتتاحی تقریب میں شریک زائرین میں سے ایک صاحب نے نماز جمعہ کے بعد دیکھا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہمراہ حضرت اویس قرنی تشریف لائے ہیں۔ جب انہوں نے اس کا تذکرہ عظیمی صاحب سے کیا توآپ نے فرمایا، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہمراہ حضرت اویس قرنی کی آمد بہت اہم بات ہے اس لئے کہ حضرت اویس قرنی اللہ تعالیٰ کے نظام تکوین میں بہت اہم منصب کے مالک ہیں اور آپ کی آمد اس بات کی دلیل ہے کہ مراقبہ ہال کو نظام رشد و ہدایات کے لئے منظور کرلیا گیاہے۔

۱۰،جون ۱۹۸۸ء سے سرجانی ٹاؤن میں باقاعدہ محفل مراقبہ کا انعقاد شروع ہوا۔ سلسلہ عظیمیہ کی دعوت حق کو ہرطبقۂ فکر اور مسلک تک موثر انداز میں پہنچانے کے لئے ملک کے مختلف شہروں میں مراقبہ ہال کے قیام کا آغاز ۱۹۸۰ء میں مراقبہ ہال حیدر آباد، سندھ(پاکستان) کے قیام سے ہوا اور یہ پیش رفت ملکی سطح سے ۱۹۸۲ء میں مراقبہ ہال مانچسٹر(برطانیہ) کے قیام سے بیرون ملک تک پہنچ گئی۔ دیگر مراقبہ ہالز کے لئے مراقبہ ہال۔سرجانی ٹاؤن ، کراچی کو مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔ تمام مراقبہ ہالز کو ایک مربوط نظام کے تحت مرکز سے منسلک رکھنے کے لئے 5 ۱۹۸۴ء میں قلندر شعور فاؤنڈیشن ، سندھ (پاکستان) اور ۱۹۸۹ ء میں عظیمیہ فاؤنڈیشن ، برطانیہ کا قیام عمل میں لایا گیا ۔قلندر شعو فاؤنڈیشن مختلف شعبوں پر مشتمل ہے اور انہی شعبوں پر تمام مراقبہ ہالز کا نظام قائم ہے۔

حضرت خوا جہ شمس الدین عظیمی صاحب نے بشری استعداد کے مطابق علم کے سمندر میں سے جو موتی چنے ہیں، وہ کتنے ہیں اور ان کی ضو فشانی سے اللہ کی مخلوق کو کس قدر فائدہ پہنچا ہے اس کے بارے میں اللہ تعالی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ ہم اور ان کے ادنیٰ کارکنان جن کشتیوں میں سوار ہیں اور آپ کی ہدایات سے روحانی مشن کی آب یاری کے لئے تائید ایزدی سے حتی المقدور کوشاں ہیں ان کی تفصیل اس طرح سے ہے۔


تذكره خواجہ شمس الدین عظیمیؔ

خواجہ شمس الدین عظیمی

ایسالگتا ہے کہ جیسے کل کی بات ہو، جون ۱۹۹۶ء میں مرکزی لائبریری۔ مرکزی مراقبہ ہال کی کتب کی فہرست مرتب کرنے کے دوران میرے ذہن میں مرشد کریم کا ہمہ جہتی تعارف ، الٰہی مشن کی ترویج اور حالات زندگی سے متعلق ضروری معلومات کی پیشکش اور ریکارڈ کی غرض سے شعبہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی قائم کرنے کا خیال آیا۔