Topics

انسان کا شعوری تجربہ

اولیائے کرامؒ اور عارف باللہ کشف اور الہام سے وابستہ ہوتے ہیں۔ مراقبہ کے ذریعے کشف اور الہام کی طرزیں ان کے ذہنوں میں اتنی مستحکم ہوجاتی ہیں کہ وہ مظاہر کے پس پردہ کام کرنیوالے حقائق سمجھنے لگتے ہیں اور ان کا ذہن مشیت الٰہیہ کے اسرار و رموز کو براہ راست دیکھتا اور سمجھتا ہے اور پھر وہ قدرت کے راز دار بن جاتے ہیں۔ ان روحانی مدارج کے دوران ایک مرحلہ ایسا آتا ہے کہ ان حضرات کا ذہن ، ان کی زندگی اور زندگی کا ایک ایک عمل مشیت اور رضائے الٰہیہ کے تابع ہوجاتا ہے۔ 

ایسے بزرگوں کی گفتگو اسرار و رموز اور علم و عرفان سے پُر ہوتی ہے اور ان کی زبان سے نکلا ہوا کوئی لفظ معرفت و حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اُن کے ملفوظات اور واردات روحانیت کے راستے پر چلنے والے سالکین کے لئے مشعل راہ ہوتے ہیں۔ ان کی گفتگو اور ان کے الفاظ پر ذہنی مرکزیت کے ساتھ تفکر کیا جائے تو کائنات کی ایسی مخفی حقیقتیں منکشف ہوتی ہیں جن کا انکشاف اور مشاہدہ انسان کو اس امانت سے روشناس کردیتا ہے جس کو سماوات، ارض ، جبال نے یہ کہہ کر قبول کرنے سے انکار کردیا کہ ہم اس امانت کے متحمل نہیں ہوسکتے اس لئے کہ اس کے بارسے ہم ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ 

مرشد مکرم، منبع رشد و ہدایت، شیخ طریقت، عالم علم لدنی، ابدال حق حسن اخریٰ سید محمد عظیم برخیاؔ المعروف حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی علم و عرفان کا ایسا سمندر ہے جس کے کنارے نور نبوت سے جاملتے ہیں۔ آپ کی ہستی ایک ایسا ہیرا ہے جس کی تراش و خراش خاتم النبین حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فیض و کرم سے عمل میں آئی ہے۔ آپ کی شخصیت ایک ایسا آفتاب ہے جس کی ضیاپاشی نور الٰہی اور نور نبوت کے فیضان سے قائم و دائم ہے۔ 

جن لوگوں نے حضور بابا صاحبؒ کو دیکھا ہے اور رموز و حکمت سے لبریز ان کے ارشادات سنے ہیں، ان پر یہ حقیقت روشن ہے کہ حضور بابا صاحبؒ قدرت کے معاملے میں کتنا دخل رکھتے تھے۔ اکثر اوقات گفتگو کے دوران وہ ایسے بنیادی نکات بیان کرجاتے تھے جو براہِ راست قوانین قدرت کی گہرائیوں سے متعلق ہیں اور جنہیں سن کر سننے والے کے ذہن میں کائنات میں جاری و ساری اصول و قوانین کا نقشہ آجاتا تھا۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ جب کسی موضوع پر تبصرہ فرمایا کرتے تو ایسا معلوم ہوتا جیسے ان کا ذہن ایک دریائے ناپیدا کنار اور ذخیرہ انوار ہے اور یہ انوار الفاظ کے سانچے میں ڈھل کر حضور بابا صاحبؒ کی زبان سے ادا ہورہے ہیں۔ حاضرین مجلس اکثر ان کی گفتگو سے مبہوت ہوجاتے تھے اور یہ کہا کرتے تھے کہ نظام کائنات سے متعلق قدرت کے قواعد و ضوابط اور ان پر عمل درآمد کے قانون کو عام فہم زبان میں اس طرح بیان کرنا حضور بابا صاحبؒ جیسے عالم لدنی ہی کا وصف ہوسکتا ہے۔ 

حضور قلندر بابا اولیاءؒ کے ارشادات اور ملفوظات پیش کرنے کا مقصد اور منشا یہ ہے کہ حضور قلندر بابا اولیاءؒ کے ذہن، ان کی طرز فکر اور ان کی تعلیمات سے عوام متعارف ہوجائیں اور ان کے سامنے یہ بات آجائے کہ اولیاء اللہ کی طرز فکر کیا ہوتی ہے، وہ کس طرح سوچتے ہیں اور ان کے روز و شب کس طرح گزرتے ہیں۔ 


Topics


تذکرہ قلندربابااولیاء

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔


ا نتساب

اُس نوجوان نسل کے نام 

جو

ابدالِ حق، قلندر بابا  اَولیَاء ؒ  کی 

‘‘ نسبت فیضان ‘‘

سے نوعِ ا نسانی  کو سکون و راحت سے آشنا کرکے

 اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے

 ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر

انسان  اپنا  ازلی  شرف حاصل کر کے جنت 

میں داخل ہوجائے گا۔



دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا

کیا کہیے کہ ہے کیا یہ  ہماری   دنیا

مٹی  کا  کھلونا ہے   ہماری تخلیق

مٹی  کا کھلونا  ہے یہ ساری   دنیا


اک لفظ تھا اک لفظ سے  افسانہ ہوا

اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا

گردوں نے ہزار عکس  ڈالے ہیں عظیمٓ

میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا