Topics

وہم

وہم (شک۔DOUBT) میں پھنسنا نہیں چاہئے اس لئے کہ وہم تذبذب کو جنم دیتا ہے۔ 

اِنَّمَآ اَمْرُہٓٗ اِذَآ اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ

کسی بات کا ارادہ کرتے ہی ہو جائے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے۔ وہم کا گیٹ  شک پیدا کرتا ہے اس  لیے وہم کا گیٹ کلوز رہنا چاہئے۔ اگر کسی شخص کے سر پر ہاتھ رکھ کر۔

اَنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡ ءٍ قَدِیۡر ٌ

گیارہ مرتبہ پڑھا جائے اور دم کیا جائے اور تین مرتبہ اس طرح کیا جائے تو وہم کا گیٹ کلوز ہو جائے گا۔

وہم کے قریب نہیں جانا چاہئے  اس لیے کہ وہ (DOUBT) پیدا کرتا ہے اور شک کی پرورش ہوتی ہے اور اس طرح ڈالی پہ ڈالی پھیلتی چلی جاتی ہے۔ اس کا بڑھنا رکتا نہیں ہے، اللہ تعالیٰ شک کو ناپسند کرتے ہیں جو وہم کے ذریعہ پیدا ہوتا ہے۔

وہم کے بارے میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ شیطان انسان کے لہو میں گھومتا ہے۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ وہم انسان کے خون میں ملا ہوا ہے۔ شیطان انسان کے خون میں وہم کی شکل میں دورہ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ شیطان آپ کا کھلا ہوا دشمن ہے۔



قدرت کی اسپیس

حضورقلندربابااولیاء

پیش لفظ


سائنس صرف ایسی چیزوں کے بارے میں بات کرتی ہے جن کو چھوا جا سکے اور جن کا تجربہ ہو سکے۔ روحانیت کا مضمون صرف باطنی تجربوں کے ساتھ منسلک ہے مگر ان دونوں کے مابین ایک گہرا رشتہ ہے اور ان دونوں کا ارتقاء ایک دوسرے کے تعاون سے ہوتا ہے۔ یہ بات آج تک کسی نے کہی نہیں ہے۔

ایک مصنف یا مفکر صدیوں پہلے کوئی تخیل کرتا ہے۔ یہ تخیل اس کے دماغ میں دفعتاً آتا ہے۔ جب یہ اپنا خیال دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے تو لوگ اس پر ہنستے ہیں اور کچھ لوگ اس کو پاگل کی اختراع سمجھ کر پھینک دیتے ہیں۔ صدیوں بعد جب کوئی سائنس دان اس تخیل کو مادی شکل دیتا ہے تو دنیا تعجب میں پڑ جاتی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں سب سے پہلے وہ تخیل پیش کرنے والے کی تعریف کرنے لگتی ہے۔ ایسا کیوں؟ جس کو خیال آتا ہے وہی اس کو مادی شکل کیوں نہیں دے سکتا؟ اصل خیال صدیوں پہلے دنیا کے کونے میں بسنے والے آدمی کو آتا ہے‘ اور اس کو عملی شکل صدیوں بعد دنیا کے دوسرے کونے میں بسنے والا آدمی دینے کے قابل ہوتا ہے۔ جگہ اور وقت۔اسپیس اور ٹائم۔ ہزاروں میل اور سینکڑوں برس کا یہ فاصلہ کیا حقیقت ہے؟ یا صرف ایک مایہ ہے۔

نیند میں‘ خواب میں‘ انسان چلتا ہے‘ بیٹھتا ہے‘ کھاتا ہے‘ کام کرتا ہے اور جاگنے کی حالت میں بھی وہی کام کرتا ہے۔ ان میں کیا فرق ہے؟ ماحول میں ایسا کچھ بھی موجود نہ ہو پھر بھی یکایک کوئی غیر متعلق بات یا فرد کیوں یاد آ جاتا ہے؟ جبکہ اس بات یا فرد پر سینکڑوں برس کا وقت گذر چکا ہوتا ہے۔

یہ سب باتیں قدرت کے ا یسے نظام کے تحت ہوتی ہیں جس کا مطالعہ ہونا ابھی باقی ہے۔ ایک بالکل نئے اور انجانے مضمون پر چھوٹی سی کتاب ایسی ہے،جیسے پانی میں پھینکا ہوا ایک کنکر،لیکن جب اس سے اٹھنے والی موجیں کنارے تک پہنچیں گی تو کوئی عالم‘ سائنس دان یا مضمون نگار کے دل میں موجیں پیدا کریں گی اور پھر اس کتاب کا گہرا مطالعہ ہو گا۔

قلندر حسن اخریٰ محمد عظیم برخیا