Topics
مکہ فتح ہونے کے بعد حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے صحابہ کرام کے ساتھ خانہ کعبہ میں حجر اسوہ کو بوسہ دیا اور طواف کیا ۔ خانہ کعبہ میں تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے آیت پڑھی،
ترجمہ:
حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل کو مٹ جانا ہی تھا۔
یہ آیت پڑھتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ میں پکڑی ہوئی لکڑی سے جس بت کی طرف اشارہ کرتے تھے وہ منہ کے بل گر جاتا تھا۔
روحانی دنیا کا ادراک ہوتاہے تو بے شمار حقائق منکشف ہوتے ہیں۔ ان میں ایک انکشاف یہ بھی ہے کہ ہرمخلوق کی تخلیق میں گراف کی بڑی اہمیت ہے ۔ کسی بھی خوردبین(Micro Scope) سے نظر نہ آنے والے چھوٹے چھوٹے چوکور خانے تخلیق میں بنیاد یا بساط کا کام کر رہے ہیں ۔ ان چھوٹے چھوٹے نظر نہ آنے والے چوکور خانوں کو ہم تانا بانا کہتے ہیں۔
مثال:
ڈرائنگ روم میں قالین بچھا ہوا ہے ۔ قالین کے اوپر شیر بنا ہوا ہے ۔ قالین کے اوپر یہ شیر دراصل ان نظر نہ آنے والے خانوں کی تقسیم در تقسیم ہے ۔ اس کو اور زیادہ واضح طور پر سمجھنے کے لئے گراف پیپر کو سامنے رکھئیے ۔ گراف پیپر میں چھوٹے چھوٹے چوکور خانوں پر اس طرح پنسل پھیرئیے کہ ناک بن جائے ، کان بن جائے ، آنکھ بن جائے ، تو گراف پیر پر آپ کو تصویر بنی ہوئی نظر آئے گی ۔ اب ہمارے سامنے تین صورتیں ہیں۔ ایک چوکور خانہ یعنی طولا ً عرضاً لکیریں ، جب ہم طولا ً عرضاًلکیریں فاصلہ کا تعین کئے بغیر کاغذ پر کھینچتے ہیں تو ہمیں چھوٹے چھوٹے خانوں کا ایک جال نظر آتا ہے ۔ اس جال پر جب پنسل سے تصویر کشی کی جاتی ہے تو تصویر واضح اور نمایا ں ہو جاتی ہے اور خانے غیر واضح اور غیر نمایاں ہو جاتے ہیں۔
یہ ساری زمین مفرد اور مرکب لہروں سے بنی ہے ۔ جب مفرد لہریں غالب ہوتی ہیں تو کشش ثقل لہروں کے غلبہ کے مناسبت سے کم ہو جاتی ہے یا اس کی نفی ہو جاتی ہے اور جب مفرد لہر کے ساتھ ایک او رلہر مل جاتی ہے تو پھر کشش ثقل کا غلبہ ہو جاتا ہے اور اس عمل کو مرکب لہروں کا نام دیا جاتا ہے۔
مفرد اور مرکب لہروں میں نور اور روشنی کا اجتماع ہے ۔ نور اور روشنی کایہ اجتماع حرکت ہے یعنی حرکت خلا میں اس طرح پھیلی ہوئی ہے کہ وہ اپنا تعین دو طرح سے کرتی ہے ۔ ایک مفرد لہر سے اور دوسرے مرکب لہر سے ۔ لہریں خلا میں اس طرح پھیلی ہوئی ہیں کہ نہ تو وہ ایک دوسرے سے فاصلہ پر ہیں اور نہ وہ ایک دوسرے سے پیوست ہیں ۔ یہی لکیریں مادی اجسام کو الگ الگ کرتی ہیں اور اور یہی لکیریں مادی اجسام میں ایک دوسرے کی شناخت کا ذریعہ ہیں۔
موالید ثلاثہ یعنی مادی عناصر سے بننے والی مخلوق مرکب لہروں کی مخلوق ہے ۔ لیکن ہر مخلوق کی بنیاد اور حرکت مفرد لہر ہے ۔ اگر مفرد لہر نہیں ہو گی تو مرکب لہر نہیں ہو گی ۔
سیدنا حضور علیہ الصلوۃ والسلام تخلیق کائنات کا رازداں ہیں ۔ اسرار کن فیکون کے فارمولوں کے ماہر ہیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے " حق آیا گیا اور باطل مٹ گیا" پڑھ کر چھڑی سے بتوں کی طرف اشارہ کیا تو مفرد اور مرکب دونوں لہروں کا نظام ٹوٹ گیا ۔ نتیجہ میں بت اوندھے منہ گر کے ریزہ ریزہ ہو گئے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر ان گنت صفحات لکھے جاچکے ہیں اور آئندہ لکھے جاتے رہیں گے لیکن چودہ سوسال میں ایسی کوئی تصنیف منظر عام پر نہیں آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی روحانی اور سائنسی توجیہات اور حکمت پیش کی گئی ہو ۔ یہ سعادت آپ کے نصیب میں آئی ہے ۔ ایک سعید رات آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کا موقع ملا ۔ دربار رسالت میں ایک فوجی کی طرح Attention، جاں نثار غلاموں کی طرح مستعد، پرجوش اورباحمیت نوجوان کی طرح آنکھیں بند کئے دربار میں حاضر تھے۔
آہستہ روی کے ساتھ ، عشق و سرمستی کے خمار میں ڈوب کر دو قدم آگے آئے اور عرض کیا ،
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
بات بہت بڑی ہے، منہ بہت چھوٹا ہے ۔۔۔
میں اللہ رب العالمین کا بندہ ہوں اور۔۔۔
آپ رحمت للعالمینﷺکا امتی ہوں۔۔۔
یہ جرأت بے باکانہ نہیں، ہمت فرزانہ ہے۔۔۔
میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان ہوں ۔
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
یہ عاجز ، مسکین ، ناتواں بندہ ۔۔۔
آپ ﷺ کی سیرت مبارک لکھنا چاہتا ہے ۔۔۔
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
سیرت کے کئی پہلو ابھی منظر عام پر نہیں آئے۔۔۔
مجھے صلاحیت عطا فرماےئے کہ۔۔۔
میں معجزات کی تشریح کرسکوں۔
آپ نے بند آنکھوں سے محسوس کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ملاحظہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسکراہٹ ہے ۔ آپ اس سرمستی میں سالوں مد ہوش رہے ۔ خیالوں میں مگن ، گھنٹوں ذہن کی لوح پر تحریریں لکھتے رہے ۔ سیرت کے متعلق ہر وہ کتاب جو آپ کو دستیاب ہوسکی اللہ نے پڑھنے کی توفیق عطا کی اوربالآ خر ایک دن ایسا آیا کہ کتاب محمد رسول اللہ جلد دوئم کی تحریر کا آغاز ہوگیا۔