Topics

موت کا خوف

دشمنوں کی فتنہ انگیزی اور ظلم و ستم سے گبھرا کر، بے ہمت، بزدل اور پریشان ہو کر، بے رحموں کے سامنے سرنگوں ہو کر اپنے قومی وقار کو داغدار کرنا، دراصل احساس کمتری اور خود کو ذلیل کرنے کی علامت ہے۔ اس کمزوری کا کھوج لگایئے کہ آپ کے دشمن میں آپ پر ستم ڈھانے اور آپ کے ملی تشخص کو پائمال کرنے کی جرأت کیوں ہوئی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کی دو وجہیں بتائی ہیں۔

۱۔ مسلمان دنیا سے محبت کرنے لگیں گے۔

۲۔ موت ان کے اوپر خوف بن کر چھا جائے گی۔

مسلمان کی تعریف یہ ہے کہ حالات کیسے بھی لرزہ خیز ہوں وہ حق کی حمایت میں کبھی کوتاہی نہیں کرتا۔ شدید آزمائش میں بھی حق کا دامن نہیں چھوڑتا۔ کوئی موت سے ڈرائے تو وہ مسکرا دیتا ہے اور شہادت کا موقع آئے تو شوق و جذبے کے ساتھ اس کا استقبال کرتا ہے۔

ان اجتماعی امراض کے خلاف برابر جہاد کرتے رہیئے جن سے سوسائٹی میں خوف و دہشت کی گھٹائیں چھا جاتی ہیں اور پھر دشمن کے تسلط سے قوم بے بس ہو کر رہ جاتی ہے۔

حضرت عبداللہ ابن عباسؓ فرماتے ہیں جس قوم میں خیانت کا بازار گرم ہو جائے گا خدا اس قوم کے دلوں میں دشمن کا خوف اور دہشت بٹھا دے گا۔ جس معاشرے میں ناپ تول میں کمی اور ملاوٹ کا رواج عام ہو جاتا ہے وہ ضرور قحط کا شکار ہو گی اور جہاں ناحق فیصلے ہونگے وہاں لازماً خوں ریزی ہو گی۔ جو قوم بدعہدی کرے گی اس پر بہر حال دشمن کا تسلط ہو کر رہے گا۔

خوف و دہشت کا غلبہ ہو جائے تو اصلاح نفس کے ساتھ ساتھ یہ دعا پڑھیئے انشاء اللہ ڈر اور خوف سے نجات مل جائے گی اور اطمینان قلب نصیب ہو گا۔

ایک شخص حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ ’’یا رسول اللہﷺ! مجھ پر دہشت طاری رہتی ہے۔‘‘

آپﷺ نے فرمایا یہ دعا پڑھو۔ اس نے اس دعا کا ورد کیا۔ خدا نے اس کے دل سے دہشت دور کر دی۔

سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ رَبِّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ ، جَلَّلْتَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ بِالْعِزَّةِ وَالْجَبَرُوتِ

ترجمہ: پاک و برتر ہے اللہ، بادشاہ حقیقی، عیبوں سے پاک، اے فرشتوں اور جبرئیل کے پروردگار تیرا ہی اقتدار اور دبدبہ آسمانوں اور زمین پر چھایا ہوا ہے۔‘‘

اگر خدانخواستہ کسی خطے میں مسلمان قوم دشمن کے نرغے میں پھنس جائے تو ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہئے۔

اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوَرَاتِنَا ، وَآمِنْ رَوَعَاتِنَا

ترجمہ: خدایا! تو ہماری عزت و آبرو کی حفاظت کر اور خوف و ہراس سے امن عطا فرما۔


Topics


تجلیات

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔