Topics
تعریف اس رب کائنات کے لئے ہے جو اپنی ربوبیت کی صفت عالی سے ہمیں کھانا کھلاتا ہے اور جو ہمارے معاشی، معاشرتی اور زندگی کے سارے کاموں میں ہماری مدد فرماتا ہے جس نے ہمیں رہنے بسنے کے لئے آرام و استراحت کے وسائل کے ساتھ ٹھکانہ بخشا ہے۔
انسانی زندگی کے دو رخ ہیں۔ ایک بیداری، دوسرا رخ خواب۔ بیداری میں بھی اسے آرام و آسائش کے لئے وسائل کی ضرورت پیش آتی ہے اور سونے کی حالت میں بھی۔ سونے کی حالت بیداری کی مشقت و محنت کا ثمر ہے۔ آدمی جب تھک ہار کر اپنے اندر ضعف اور کمزوری محسوس کرتا ہے تو سونے کے بعد اس کی توانائیاں بحال ہو جاتی ہیں۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے کہ آدمی روحانی طور پر بیداری کی حالت سے نکل کر اس دنیا میں پہنچ جاتا ہے جہاں وہ پیدائش سے پہلے مقیم تھا۔ سونے کی حالت میں وہ غیب کی دنیا میں سفر کرتا ہے۔ اور غیب کی دنیا میں نورانی لہروں کو اپنے اندر جذب کرتا ہے اور سو اٹھنے کے بعد ایک نیا جوش، نیا ولولہ اور نئی زندگی اپنے اندر موجود پاتا ہے۔
ہمارے آقا سرور کون و مکاں صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ بستر پر پہنچنے سے پہلے قرآن پاک کا کچھ حصہ ضرور پڑھو تا کہ غیب کی دنیا میں داخل ہونے سے پہلے بیداری میں ہی انوار کا نزول شروع ہو جائے۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں:
جو شخص اپنے بستر پر آرام کرتے وقت کلام اللہ کی کوئی سورہ تلاوت کرتا ہے تو خدائے تعالیٰ بیدار ہونے تک ہر تکلیف دہ چیز سے اس کی حفاظت پر ایک فرشتہ مامور کرتا ہے۔
سونے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیجئے جہاں تازہ ہوا ور آکسیجن وافر مقدار میں پہنچتی رہے۔ ایسے بند کمرے میں نہ سوئیں جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہو۔ منہ لپیٹ کر سونے سے صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ سوتے وقت چہرہ کھلا رکھیئے تا کہ تازہ ہوا ملتی رہے۔ سوتے وقت یہ دعا پڑھیئے:
اللّٰھم باسمک اموت واحییٰ
اے اللہ میں تیرے ہی نام سے موت کی آغوش میں جاتا ہوں اور تیرے ہی نام سے زندہ اٹھوں گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔