Topics

ذخیرہ اندوزی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں، چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں،غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہر طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں ان کا دل روتا رہتا ہے ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے۔ وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتااور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے۔ اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کی کامرانی اور لازوال عیش ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

’’اے مومنو! میں تمہیں ایسی تجارت کیوں نہ بتاؤں جو تمہیں درد ناک عذاب سے نجات دلائے۔ تم خدا اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو۔ یہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم علم سے کام لو۔‘‘

’’ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں سے ناپ کرلیں تو پورا پورا لیں اور جب ان کو ناپ یا تول کر دیں تو کم کر کے دیں۔(اشیاء میں ملاوٹ بھی ناپ تول میں کمی کے زمرہ میں آتا ہے) کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ یہ زندہ کر کے اٹھائے بھی جائیں گے ایک بڑے ہی سخت دن میں جس دن تمام انسان رب العالمین کے حضور کھڑے ہونگے۔‘‘


Topics


تجلیات

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔