Topics
عورتوں کو چاہئے کہ وہ دین کے احکام اور تہذیب سیکھیں۔ اسلامی اخلاق سے آراستہ ہوں۔ ہر ممکن کوشش کریں کہ وہ ایک اچھی بیوی اور اچھی ماں ثابت ہوں۔ خدا کی فرماں بردار بندی بن کر اپنے فرائض بہ حسن و خوبی انجام دیں۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’ایمان والو! اپنے آپ کو، اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔‘‘
حضرت عمرؓ رات کے وقت خدا کے حضور حاضر ہوتے، پھر جب سحر کا وقت آتا تو اپنی رفیقۂ حیات کو جگاتے اور کہتے اٹھواٹھو، نماز قائم کرو اور یہ آیت تلاوت فرماتے:
’’۔۔۔۔۔۔اور اپنے گھر والوں کو نماز کی تاکید کیجئے اور خود بھی اس کے اوپر پابند رہیئے۔‘‘
خواتین کے لئے ضروری ہے کہ صفائی، سلیقہ اور آرائش و زیبائش کا پورا پورا اہتمام کریں اور گھر کو صاف ستھرا رکھیں، گھر میں چیزوں کو سلیقے سے سجائیں اور سلیقے سے استعمال کریں۔ صاف ستھرا گھر، قرینے سے سجے ہوئے صاف ستھرے کمرے، پاک صاف باورچی خانہ، گھریلو کاموں میں سلیقہ اور سگھڑ پن، بناؤ سنگھار کی ہوئی بیوی کی پاکیزہ مسکراہٹ سے نہ صرف گھریلو زندگی پیار و محبت اور خیر و برکت سے مالا مال ہوتی ہے بلکہ یہ خدا کو خوش کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔
ایک بار بیگم ابن مظعون سے حضرت عائشہؓ کی ملاقات ہوئی تو آپ نے دیکھا کہ بیگم عثمان نہایت سادے کپڑوں میں ہیں۔ اور کوئی بناؤ سنگھار بھی نہیں کیا ہے، تو حضرت عائشہؓ کو بڑا تعجب ہوا اور ان سے پوچھا۔ ’’بی بی! کیا عثمان کہیں سفر پر گئے ہوئے ہیں؟‘‘
حضرت عائشہؓ کے اس تعجب سے اندازہ ہوتا ہے کہ سہاگنوں کا اپنے شوہر کے لئے بناؤ سنگھار کرنا کیسا پسندیدہ عمل ہے۔
بردباری، تحمل اور حکمت کی روش یہ ہے کہ آدمی درگزر سے کام لے اور خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے اپنی بیوی کے ساتھ خوش دلی سے نباہ کرے۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ رب العزت اس عورت کے ذریعے مرد کو ایسی بھلائیوں سے نواز دے جن تک مرد کی پہنچ نہ ہو۔ دیندار عورت اپنے ایمان، سیرت اور اخلاق کے باعث پورے خاندان کے لئے رحمت بن جاتی ہے۔ اس کی ذات سے کوئی ایسی سعید روح وجود میں آ سکتی ہے جو ایک عالم کے لئے مشعل راہ ہو۔ اچھی اور نیک خو بیوی مرد کی اصلاح حال کے لئے ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ بیوی خاوند کو جنت سے قریب کر دیتی ہے۔ اس کی قسمت سے دنیا میں خدا مرد کو رزق اور خوش حالی سے نوازتا ہے۔
عورت کے کسی ظاہری عیب کو دیکھ کر بے صبری کے ساتھ ازدواجی تعلق کو برباد نہ کیجئے۔ بلکہ حکیمانہ طرز عمل سے آہستہ آہستہ گھر کی مکدر فضا کو زیادہ سے زیادہ خوش گوار بنایئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:
اگر کسی شخص کی دو بیویاں ہیں اور اس نے ان کے ساتھ انصاف اور برابری کا سلوک نہ کیا تو قیامت کے روز وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ گر گیا ہو۔
خوش خلقی اور نرم مزاجی کو پرکھنے کا اصل میدان گھریلو زندگی ہے۔ گھر والوں سے ہر وقت واسطہ رہتا ہے اور گھر کی بے تکلف زندگی میں مزاج اور اخلاق کا ہر رخ سامنے آ جاتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ وہی مومن اپنے ایمان میں کامل ہے جو گھر والوں کے ساتھ خوش اخلاقی، خندہ پیشانی اور مہربانی کا برتاؤ رکھے۔ گھر والوں کی دل جوئی کرے اور پیار و محبت سے پیش آئے۔
ایک بار حج کے موقع پر حضرت صفیہؓ کا اونٹ بیٹھ گیا اور وہ سب سے پیچھے رہ گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دیکھا کہ وہ زار و قطار رو رہی ہیں۔ آپﷺ رک گئے اور چادر کا پلو لے کر دست مبارک سے ان کے آنسو خشک کئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ام المؤمنین حضرت صفیہؓ کے آنسو پونچھتے جاتے تھے اور وہ بے اختیار ہو کر رو رہی تھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔