خواجہ شمس الدین عظیمی
پیارے بچو!
آ پ نے کتاب ’’ہمارے بچے‘‘ کی پہلی سیریل پڑھی
اور اس میں لکھی ہوئی باتوں کو قبول کیا اور ان پر عمل کیا۔
کتاب ’’ہمارے بچے‘‘ میں آپ ن ے تین باتیں پڑھی
تھیں:
۱۔ بچے اور والدین یعنی بچے اور ماں باپ
۲۔ انسان اور حیوان
۳۔ ہم دنیا میں آنے سے پلے کہاں رہتے تھے؟ اور اس دنیا سے جانے کے بعد کہاں
رہتے ہیں؟
میں نے آپ کے لئے دوسری کتاب لکھی ہے۔ اس کتاب
میں ’’اولیاء اللہ‘‘ یعنی اللہ کے دوستوں کے واقعات ہیں۔
بچو!
کیا آپ کو پتہ ہے کہ دوست کون ہوتا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوست وہ ہوتا ہے جسے آپ پسند کرتے ہیں۔ جس
کی عادتیں آپ جیسی ہوتی ہیں۔ ’’اولیاء اللہ‘‘ یعنی اللہ کے دوست بچپن ہی سے اللہ تعالیٰ
کی فرمائی ہوئی باتوں پر عمل کرتے ہیں، ہر کام اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے کرتے
ہیں۔ اللہ کے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت کرتے ہیں، جھوٹ نہیں بولتے،
کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتے، درخت لگا کر خوش ہوتے ہیں، پڑھتے ہیں، لکھتے ہیں، استاد
کا ادب کرتے ہیں اور جو کچھ استاد پڑھاتے ہیں اسے یاد رکھتے ہیں۔ اماں ابا کا کہنا
مانتے ہیں اور ان سے پیار کرتے ہیں، بہن بھائیوں کا خیال رکھتے ہیں، بڑوں کو سلام کرتے
ہیں اور چھوٹوں سے محبت کرتے ہیں۔ ایسے بچے اللہ تعالیٰ کے دوست ہوتے ہیں۔
پیارے بچو!
اپنے دوستوں کے لئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’میں ان کے ہاتھ بن جاتا ہوں وہ میرے ذریعے
چیزیں پکڑتے ہیں، میں ان کی زبان بن جاتا ہوں وہ میرے ذریعے بولتے ہیں۔‘‘
اب آپ ’’ہمارے بچے‘‘ کی دوسری کتاب پڑھیں۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ سے خوش ہوں۔ (آمین)
آپ کا دوست
خواجہ شمس الدین عظیمی